مدینہ خلدِ ثانی چاہتے ہیں

مدینہ خلدِ ثانی چاہتے ہیں

فضا ہم بھی سہانی چاہتے ہیں


یہاں سے جانبِ شہرِ پیمبر

ہم اب نقلِ مکانی چاہتے ہیں


بنا کر کوچۂ آقاؐ میں مسکن

مثالی زندگانی چاہتے ہیں


دیارِ مصطفیٰؐ میں مر کے ہم بھی

حیاتِ جاودانی چاہتے ہیں


غلامانِ نبیؐ عشقِ نبیؐ کی

دلوں میں ضوفشانی چاہتے ہیں


وہ آجائیں غلامیِ نبیؐ میں

جو دل کی شادمانی چاہتے ہیں


نبیؐ کی چشمِ رحمت اور یا رب

تری ہم مہربانی چاہتے ہیں


بچا لے لاج بندوں کی خدایا

عدو ایذا رسانی چاہتے ہیں


مدینے کے گدا ہم بن کے احسؔن

فرازِ آسمانی چاہتے ہیں

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

اجالا جس کا ہے دو جہاں میں وہ میرے آقا کی روشنی ہے

اے کاش کہ آجائے عطارؔ مدینے میں

پہنچ گیا جو تمہارے در پر

اُمیدیں لاکھ ٹو ٹیں تم کرم پر ہی نظر رکھنا

تِرا سایا دیکھوں

کیف و لطف و سرور کی باتیں

جس نے اے سرورِ عالمؐ تراؐ اکرام کیا

جب تک جمال شاہؐ امم جلوہ گر نہ تھا

مِری آنکھوں کی ضد ہے یا مکینِ گنبدِِ خضرا

اُسی کو بنایا گیا سب سے پہلے