مدینے والے کا جو بھی غلام ہو جائے

مدینے والے کا جو بھی غلام ہو جائے

قسم خدا کی وہ عالی مقام ہو جائے


نبی کے عشق کا جس دل میں نور روشن ہو

تو اس پہ آتش دوزخ حرام ہو جائے


جھکانا چاہے جو قدموں میں بادشاہی کو

گدائے کوچۂ خیر الانام ہو جائے


لبوں پہ مہر ادب ہو نبی کی چوکھٹ ہو

نظر نظر میں سلام و پیام ہو جائے


نبی کے دم سے ہے دونوں جہاں میں دم باقی

یہ دم نہ ہو تو قصہ تمام ہو جائے


یہ محفل شہ لولاک ہے اے دیوانوں

ذرا ادب سے درود و سلام ہو جائے


ملی ہے مجھ کو حیات دوام سمجھوں گا

جو صبح زیست کی طیبہ میں شام ہو جائے


مدینے والے یہ ہے آرزو نیازیؔ کی

کہ چند روز مدینے قیام ہو جائے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

رل خوشیاں یار مناؤ اللہ نے کرم کمایا

ہر شے میں ہے نورِ رُخِ تابانِ محمد

جان بہ لب آمد بیا جان الغیاث

وہ دن بھی آئیں گے، ہوگی بسر مدینے میں

مطلع ہستی کے نور اولیں آنے کو ہیں

رسولِ پاک کا روضہ تلاش کرتے ہیں

آج بھی پلکوں پہ لرزاں ہجر کا تلخاب ہے

زیبِ فرشِ جہاں رسُولِ خُدا

بلاؤ ناں اپنے سخی دربار میں

بخشی ہے جس نے رسم ، جہاں کو