میں دنیا کی شہرت نہ زَر مانگتا ہوں

میں دنیا کی شہرت نہ زَر مانگتا ہوں

بس آقا کرم کی نظر مانگتا ہوں


نہیں اور کوئی مِرے دل کی خواہش

مدینے میں چھوٹا سا گھر مانگتا ہوں


وہ ذرے جو نعلینِ پا سے ہوئے مَس

میں ان سے وہ لعل وگہر مانگتا ہوں


پہنچ جائوں گا میں بہشتِ بریں میں

مدینے کے شام و سحر مانگتا ہوں


سرِ حشر جو کام آ جائے میرے

میں سرکار سے وہ ہنر مانگتا ہوں


نصیب ان کا دیدار ہو مجھ کو آصف

یہی میں بہشتِ نظر مانگتا ہوں

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

کول اپنے رکھ مدینے والیا

نبی کی جس میں تڑپ نہیں ہے ثنائے خیر البشر نہیں ہے

باطل کا آج خاک میں سب مل گیا گھمنڈ

آہ! رَمضان اب جا رہا ہے

جس کی جاں کو تمنّا ہے دل کو طلب

(بحوالہ معراج)جانبِ عرش ہے حضرتؐ کا سفر آج کی رات

چاند اُلجھا ہے کھجوروں کی گھنی شاخوں میں

باعثِ رونقِ حیات حضور

اُسی نے نقش جمائے ہیں لالہ زاروں پر

تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم ہم غریبوں کے دن بھی سنور جائیں گے