مَیں جِس نِگاہ پہ دونوں جہان وار آیا
اسے نہ میری محبت پہ اعتبار آیا
تِرے بغیر مُجھے ایک پل قرار نہیں
مِرے بغیر تُجھے کِس طرح قرار آیا
کِسی کو آنکھ ملانے کا حوصَلہ نہ ہُوا
تمہاری بزم سے جو آیا شرمسار آیا
خُدا گواہ جہاں کوئی خوب رُو دیکھا
مِری زباں پہ تِرا نام بار بار آیا
تمہارا قرب مِرے درد کا علاج نہ تھا
تمہارے پاس بھی رہ کر کہاں قرار آیا
کہیں مِلی نہ مُجھے میری بے خودی اعظؔم
مَیں اس کو حدِّ خرابات تک پکار آیا
شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی
کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی