ممنونِ کرم جس کا عرب بھی ہے عجم بھی
روشن ہے اسی شمع ہدایت سے حرم بھی
محدود نہیں آپ ﷺ کا انعام گدا تک
ہیں منتظر جود و کرم اہل کرم بھی
اس راہ میں تکفیر کی آندھی نہیں اٹھتی
ہیں ان ﷺ کے غلاموں کے جہاں نقشِ قدم بھی
قسمت کے دھنی ہیں جو مدینے میں پڑے ہیں
اے کاش انہیں خُلد نشینوں میں ہوں ہم بھی
اللہ رے توقیرِ رہ سرور کونین ﷺ
آتے ہیں اسی راہ میں ہستی بھی عدم بھی
یا شاہ امم ﷺ اشکِ عقیدت کے علاوہ
حسرت کو ملے عظمت قرطاس و قلم بھی
شاعر کا نام :- حسرت حیسن حسرت