ممنونِ کرم جس کا عرب بھی ہے عجم بھی

ممنونِ کرم جس کا عرب بھی ہے عجم بھی

روشن ہے اسی شمع ہدایت سے حرم بھی


محدود نہیں آپ ﷺ کا انعام گدا تک

ہیں منتظر جود و کرم اہل کرم بھی


اس راہ میں تکفیر کی آندھی نہیں اٹھتی

ہیں ان ﷺ کے غلاموں کے جہاں نقشِ قدم بھی


قسمت کے دھنی ہیں جو مدینے میں پڑے ہیں

اے کاش انہیں خُلد نشینوں میں ہوں ہم بھی


اللہ رے توقیرِ رہ سرور کونین ﷺ

آتے ہیں اسی راہ میں ہستی بھی عدم بھی


یا شاہ امم ﷺ اشکِ عقیدت کے علاوہ

حسرت کو ملے عظمت قرطاس و قلم بھی

شاعر کا نام :- حسرت حیسن حسرت

دیگر کلام

تضمین برنعتِ برہانُ العاشقین حضرت مولٰنا جامیؒ

تیرے سوہنے مدینے توں قربان میں

اُس ذات پر صفات کی حُجتّ ہوئی تمام

اگر ہے عشق کا دعوٰی تو خوفِ امتحاں کیسا

حضور ﷺ میری تو ساری بہار آپﷺ سے ہے

یا نبی یا نبی یا نبی آپ ہیں

ہے دو جہاں میں محمدؐ کے نُور کی رونق

انسان کو انسان بناتی ہے حدیث

شبِ فرقت کٹے کیسے سحر ہو

بابِ مدحت پہ مری ایسے پذیرائی ہو