مشقِ سخن کی رفعتِ گفتار کے سبب

مشقِ سخن کی رفعتِ گفتار کے سبب

چلتا ہے خامہ نعت کے اشعار کے سبب


آئے حضور ہو گئی ہر سمت روشنی

مہکی فضائیں آپ کی مہکار کے سبب


آئی گلُوں میں تازگی جو رنگ ہیں بھرے

پائی یہ بھیک طیبہ کے گلزار کے سبب


بے حد حسیں ہے روضۂ سرکارِ دو جہاں

رونق بڑی ہے گنبد و مینار کے سبب


رعنائیاں بہشت کی یہ حسنِ دو جہاں

اللہ کے ہیں آخری شہکار کے سبب


کافر بھی مانتے تھے کہ صادق ہیں اور امیں

پائی یہ شان آپ نے کردار کے سبب


شمس و قمر نجوم نے پائی ہے روشنی

رُوئے رسول مہبطِ انوار کے سبب


بھیجا درود ناز نے رحمت کے در کھلے

فرحت ملی ہے آپ کے دیدار کے سبب

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

طیبہ رشک جناں خلد زار اللہ اللہ اللہ

دل کی بنجر کھیتی کو آباد کرو

نبی کا ذکر ہوتا ہے بحمد اللہ مرے گھر میں

اک نور سا تا حدِ نظر پیشِ نظر ہے

دل میں سرکارؐ کا غم رکھ لینا

میں تھا اور مری تنہائی تھی تنہائی بس تنہائی

بنا ہے بگڑا ہوا کام یا رسول ؐاللہ

عمر یونہی گزر نہ جائے کہیں

کرم دی اک نظر سرکار ہووے

شرف حاصل ہے دیدارِ شہ ِ لولاک کرنے کا