مہربانی آپ کی ہونے لگی
آبرو ہر سو مری ہونے لگی
میرا دامن بھر دیا سرکار نے
حاسدوں کو کیوں غمی ہونے لگی
میری قسمت ان کی رحمت دیکھئے
بات جو کہہ دی وہی ہونے لگی
چھڑ گیا جب ذکر ان کے نور کا
میرے گھر میں روشنی ہونے لگی
اب تو رخ سے ساقیا پردہ اٹھا
مے کدے میں شام سی ہونے لگی
آگئے محفل میں جب وہ بے نقاب
ان پر صدقے چاندنی ہونے لگی
روز ان پہ بھیجتا ہوں میں درود
خوب میری بندگی ہونے لگی
اس سے بڑھ کر اور کیا ہو گی خوشی
ان کے غم سے دوستی ہونے لگی
یہ نیازی نعت کا فیضان ہے
ان کے در پر حاضری ہونے لگی
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی