محشر کے روز بس اسی کردار کے سبب

محشر کے روز بس اسی کردار کے سبب

چمکیں گے ہم بھی مدحتِ سرکار کے سبب


ہر دن تجلّیِ رخِ انور کی دین ہے

ہر رات ان کے گیسوئے خمدار کے سبب


بوصیری کو حضور سے تحفے کی شکل میں

چادر ملی ہے نعتیہ اشعار کے سبب


سرکار اسے سکون کی لذت نصیب ہو

دل مضطرب ہے خواہشِ دیدار کے سبب


عشقِ رسول شرط ہے زاہد بروزِ حشر

بخشش نہ ہوگی جبہ و دستار کے سبب


کاغذ میں نورِ اسمِ منور کا عکس ہے

خوشبو ہے بکھری مدحتِ سرکار کے سبب


مر بھی گیے تو ہم سے ثنا خوانِ مصطفےٰ

زندہ رہیں گے نعتیہ اشعار کے سبب


محشر میں لوگ بولیں گے دیکھو میاں شفیقؔ

بخشے گئے ہیں نعتیہ اشعار کے سبب

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

زہد چمکا نہ عمل کوئی ہمارا چمکا

کسی شب خواب میں ایسا شہِ ابرار ہو جاتا

مصطفےٰکے سر پہ سایہ دیکھتا ہی رہ گیا

کب ہوگی زیارت کب دن آئے گا محشر کا

اپنے آقا، اپنے ماویٰ، اپنے ملجا کے قریب

ہو نہیں سکتا تھا اس سے اور کوئی بہتر جواب

نہیں ہے آپ کے جیسا سخی کہیں کوئی

شاہد ہیں دیکھ لیجئے قرآں کی آیتیں

خواب میں ہی سہی اُس رشکِ قمر کی صورت

گناہوں کے مریضوں کا شفا خانہ ہے یہ روضہ