میری محبتوں کا مُجھے بھی صلہ دیا
ایسا ہوا کہ آپ نے جلوہ دِکھا دیا
بے جان کنکروں کو بھی آقا کریم نے
ہاتھوں میں ابی جہل کے کلمہ پڑھا دیا
مُجھ سے گُناہ گار کو ، بخشش کے واسطے
میرے خُدا نے میرے نبی کا پتہ دیا
اُمّت کو بخش دوں گا سرِ حشر اے حبیب
اللہ نے حضور کو مُژدہ سُنا دیا
اُس کو زمیں زمان میں دے گا پناہ کون
جس کو مرے کریم نے در سے اُٹھا دیا
جن عاصیوں کا نارِ جہنم نصیب تھا
اُن کو بچا کے خُلد کا رستہ دِکھا دیا
جن کی رَوِش تھی مارنا، مرنا فقط جلیل
اُن کو مرے حضور نے جینا سِکھا دیا