میری سوچوں کی منزل تِری نعت ہے

میری سوچوں کی منزل تِری نعت ہے

اور الفاظ کی حاضری نعت ہے


در حقیقت نبی کے ثناء خوان کی

سادگی، عاجزی، بےخودی نعت ہے


یاد آ جائے گر شہرِ ماہِ عرب

آنسو نکلیں تو سمجھو یہی نعت ہے


دل میں ہو شوقِ دیدِ شہِ عالمیں

چشمِ تر میں چھپی بے بسی نعت ہے


قبر میں ہو گئی اُن کی پہچان اگر

پھر گزاری ہوئی زندگی نعت ہے


خستہ حال امتِ جاِں بلب کیلئے

دلربا! دلربائی تِری، نعت ہے


مُکشِفِ حمد ہے آمدِ مصطفٰی

آمدِ مصطفٰی کی خوشی نعت ہے


مجھ تبسم کی آشفتگی کا علاج

آپ کی نعت ہے آپ کی نعت ہے

دیگر کلام

پڑھتا ہوں جس طرح میں دیارِ نبی کا خط

دریائے ہجر میں ہے سفینہ تِرے بغیر

جب مدینے کی طرف کوئی نکل پڑتا ہے

مدینہ بس تمہیں اک آستاں معلوم ہوتا ہے

قرآنِ مقدس نے کہا کچھ بھی نہیں ہے

میری سوچوں کی منزل تِری نعت ہے

پِھر گیا سمجھو گناہوں پہ کرم کا جھاڑو

آؤ مل کر سارے عالم کی یوں آرائش کریں

عیاں ہے روزِ روشن کی طرح ایسا نہیں ہوتا

راتوں کی خلوتوں کا سکوں لاجواب ہے

وارفتگانِ شوق و عزیزانِ باوفا