مجھ کو آقا مدینے بلانا

مجھ کو آقا مدینے بلانا، سبز گنبد کا جلوہ دکھانا

تم نِقاب اپنے رُخ سے اُٹھانا اپنے قدموں سے مجھ کو لگانا


آناآنا مِرے سرور آنا، آکر آنکھوں میں میری سمانا

مجھ کو الفت کا ساغَر پلانا، میرا سینہ مدینہ بنانا


اب گھڑی ہائے!رخصت کی آئی،ماہِ رَمضاں سے ہوگی جدائی

دیدو اب غم مدینے کا دیدو مجھ کو عیدی میں شاہِ زمانہ


واسِطہ لاڈلی فاطِمہ کا،واسِطہ غوث و احمدرضا کا

واسِطہ میرے مُرشد ضیا کا مجھ کو دیوانہ اپنا بنانا


گو گنہگار بھی ہوں تو تیرا گر چِہ بدکار بھی ہوں تو تیرا

میں سِیہ کار بھی ہوں تو تیرا بَہرِ خاکِ مدینہ نبھانا


رخصت اب ماہِ رَمضان کی ہے عید یامصطَفٰی آگئی ہے

غم مدینے کاعیدی میں دیدو ازپئے غوث شاہِ زمانہ


عزم داڑھی کا جب سے کیاہے جب سے سر پرعمامہ سجا ہے

سب قبیلہ مخالِف ہوا ہے یانبی اس پہ تم رَحم کھانا


ہوگیا جُرم سنّت پہ چلنا اور اُلفت میں تیری مچلنا

میٹھی سنّت سے لوگوں کا ہٹنا آگیا ہائے کیسا زمانہ


تُوٹَھَہر جا ذرا روحِ مُضطَر آنیوالا ہے میٹھا مدینہ

جبکہ آئے نظر سبز گنبد تن سے ہو جانا اُس دم روانہ


جلد دفناؤ میِّت خدارا کُھل نہ جائے کہیں بھید سارا

میرے چِہرے سے میرے عزیزو! تم کفن کو نہ ہرگز ہٹانا


ہجرمیں جو تڑپتے ہیں آقا یادِ طیبہ میں روتے ہیں آقا

دیکھ لیں وہ بھی شاہِ مدینہ سبز گنبد کا منظر سُہانا


دشمنِ دیں اکڑ کر کھڑا ہے حاسِدوں کا حَسَد بڑھ چلاہے

ظُلم ہر سَمت سے ہو رہا ہے جلد عطارؔ کو تم بچانا

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

گناہوں کی نہیں جاتی ہے عادت یارسولَ اللہ

گھٹائیں غم کی چھائیں دِل پریشاں یارسولَ اللہ

لِکھ رہا ہوں نعتِ سَرور سبز گُنبد دیکھ کر

مدینے ہمیں لے گیا تھا مقدَّر

مدینے کی طرف پھر کب روانہ قافِلہ ہوگا

مجھ کو آقا مدینے بلانا

مجھے مدینے کی دو اجازت

مرحبا صد مرحبا صلِّ علٰی خوش آمدید

مرحَبا آج چلیں گے شہِ اَبرار کے پاس

میں سَراپا ہوں غم، تاجدارِحرم

مٹتے ہیں جہاں بھر کے آلام مدینے میں