مجھ کو تو اَپنی جاں سے بھی

مجھ کو تو اَپنی جاں سے بھی پیارا ہے اُن کا نام

شب ہے اگر حیات ‘ ستارا ہے اُن کا نام


تنہائی کس طرح مجھے محصور کر سکے

جب میرے دل میں انجمن آرا ہے اُن کا نام


ہر شخص کے دکھوں کا مداوا ہے اُن کی ذات

سب پاشکستگاں کا سہارا ہے اُن کا نام


بے یاروں ‘ بے کسوں کا اَثاثہ ہے اُن کی یاد

بے چارگانِ دہر کا چارا ہے اُن کا نام


لب وَا رَہیں تو اسمِ محمدؐ اَدا نہ ہو

اظہارِ مُدّعا کا اِشارا ہے اُن کا نام


لفظِ محمدؐ اَصل میں ہے نطق کا جمال

لحنِ خدا نے خود ہی سنوارا ہے اُن کا نام


قرآن پاک اُن پہ اُتارا گیا ندیمؔ

اور میں نے اپنے دل میں اُتارا ہے اُن کا نام

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

مچی ہے دُھوم پیمبر کی آمد آمد ہے

نورِ خدائے پاک کی تنویر یا حضورؐ

محمد ِ مصطفی سب سے آخِری نبی

کھُلا بابِ حرم الحمد اللہ

بن جاؤں کبھی میں بھی مدینے کی مکیں کاش

حبیب خدا ہیں حسیں ہیں محمّد

جو نغمے نعت کے آنکھوں کو کر کے نم سناتے ہیں

کتنا ہے منفرد شہا حُسن و جمال آپﷺ کا

کب مدینے میں جانِ جاں ہم سے

نظر میں ہے درِ خیرالوریٰ بحمداللہ