مُجھ نکمّے کو اذنِ ثنا مل گیا

مُجھ نکمّے کو اذنِ ثنا مل گیا

مغفرت کا مُجھے راستہ مل گیا


باغِ جنّت تلک جو رسائی ہوئی

گویا جنّت کا مُجھ کو پتہ مل گیا


اِس کرم کےمیں قابل کہاں تھا شہا !

ظرف سے میرے مجھ کو سِوا مل گیا


جو سقایت پہ باہم جھگڑتے ، اُنہیں

باہمی امن کا راستہ مل گیا


ظُلمتیں کُل زمانے کی مٹنے لگیں

روشنی کو جو نُورِ حِرا مل گیا


جب جلیل آپ کے در پہ مانگا کبھی

جو بھی مانگا ، وہی باخُدا مل گیا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

ارضِ طیبہ میں اِک بار جائے کوئی

جہاں بھی ہونے لگتی ہیں گُل و گُلزار کی باتیں

مدینے جا کے آقا سے ، مرا یہ ماجرا کہنا

وہ سرکار جب سے ہمارے ہوئے ہیں

شہا ! مُجھ سے نکمّے کو شعور و آگہی دے دیں

میرے مولا کا مُجھ پر کرم ہو گیا

نبی کے نام سے جاگی ہے روشنی دل سے

ترے در سے غُلامی کا ، شہا ! رشتہ پُرانا ہے

سیدِ ابرار نے ادنیٰ کو اعلیٰ کر دیا

رحمتوں کا گر خزانہ چاہئے