مجھ پہ سرکارِدوعالم کے ہیں احساں کتنے
ہیں مگر اک شبِ دیدار کے ارماں کتنے
یاد جب رحمتِ عالم کو کیا مشکل میں
یک بیک مرحلے مجھ پہ ہوئے آساں کتنے
عشقِ سرکار اگر دل میں بسا لو اپنے
ہاتھ بخشش کے لئے آئیں گے ساماں کتنے
میری کشتی کے نگہبان ہیں میرے آقا
کچھ نہیں خوف کہ اب آئیں گے طوفاں کتنے
اب تو سرکار! مجھے بھی یہ سعادت بخشیں
پیش ہوتے ہیں وہاں روز ہی مہماں کتنے
بھیک جاری ہے چلے آئو درِ اقدس پر
بھرچکے آپ کے فیضان سے داماں کتنے
اذنِ سرکار نہ ہو تو نہیں ممکن آصف
وہ بلائیں تو نکل آتے ہیں امکاں کتنے
شاعر کا نام :- محمد آصف قادری
کتاب کا نام :- مہرِحرا