نہ اِس جہاں میں نہ اُس جہاں میں

نہ اِس جہاں میں نہ اُس جہاں میں

حضور جیسا نہیں زماں میں


گھڑی جو محشر کی آئے یا رب

نبی کی رکھنا مجھے اماں میں


لکھوں میں جیسا بھی جو بھی یا رب

سُرور کر دے مرے بیاں میں


نبی کی فرقت کا جو نشہ ہے

وہ روز پاتا ہوں میں فغاں میں


جھکا ہوں جب سے نبی کے در پر

بہار سی آ گئی خزاں میں


ٹھکانہ رب کا نبی بتائیں

وہ ہو گا دل کے کسی مکاں میں


رقم جو قائم کروں گا مدحت

تو ہوں گے چرچے زمیں زماں میں

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

تم بات کروہو نہ ملاقات کرو ہو

یاد طیبہ کا نگر آنے لگا

بکھری پڑی ہے طیبہ میں خوشبو گلی گلی

دھرم کرم سے کئی گنا ہے بڑھ کر پریم کا مرم(

آپ آئے ہوئے دوجہاں ضوفشاں

سر جُھکا لو احمدِ مختار کا ہے تذکِرہ

اُس کو طوفان بھی کنارا ہے

شاہِ ابرارؐ سے نسبت نہ اکارت جائے

دل میں یوں اُن کی تجلّی کا تماشا دیکھا

بنے رستے کی مٹی، جاں ہماری، یارسولؐ اللہ