نامِ نامی بھی صدا ہو جیسے
سب زمانوں نے سنا ہو جیسے
عینِ مدحت ہے محمدؐ کہنا
نام ایسا کہ ثنا ہو جیسے
مغفرت اُنؐ کی شفاعت کا ہے نام
خُلد بھی اُن کی عطا ہو جیسے
اُنؐ کی توصیف کی حد ہے نہ حساب
کہہ کے بھی کچھ نہ کہا ہو جیسے
کتنا پُر کیف ہے طیبہ کا سفر
راہ خود راہ نما ہو جیسے
اِس طرح یادِ مدینہ آئی
پھر مجھے یاد کیا ہو جیسے
اب وہؐ مجھ میں ہی مکیں ہیں گویا
دشتِ جاں کُنجِ حِرا ہو جیسے
اب تو ہر سانس پہ ہوتا ہے گماں
اُنؐ کے دامن کی ہوا ہو جیسے
اللہ اللہ یہ فیضانِ جمال
قلب زیرِ کفِ پا ہو جیسے
دِل کچھ اس ڈھنگ سے دھڑکا ہے ابھی
آپؐ کا نام لیا ہو جیسے
اپنے ہر جرم پہ محسوس ہُوا
آپؐ نے دیکھ لیا ہو جیسے