نعتِ رسولِ اکرم ہے ذکرِ صبح گاہی

نعتِ رسولِ اکرم ہے ذکرِ صبح گاہی

فوجِ محمدی کا میں بھی ہوں اک سپاہی


یہ تاجدارِ طیبہ کا معجزہ ہے واللہ

اک اک غلام ان کا کرتا ہے بادشاہی


سرکار جن کو چاہیں وہ ہیں بلال حبشی

روشن رخوں پہ بھاری ہے ان کی رو سیاہی


پیرانِ پیر جن کو کہتی ہے ساری دنیا

ان کے مرید اوپر آتی نہیں تباہی


سرکار کی عطا ہے خواجہ پیا کو اتنی

اپنے کرم سے ان کو بخشی ہے دیں پناہی


خلقِ خدا کی الفت دینِ متیں کی خدمت

نانا کی یہ روایت سید نے تھی نباہی


عشقِ رسولِ اکرم مقصودِ زیست نظمی

درکار نیست مارا شہرت نہ مرغ و ماہی

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

مختصر محدود و ناقص آدمی کی سوچ ہے

اچھا لگتا ہے یا سب سے اچھا لگتا ہے

ہم شہر مدینہ کی ہوا چھوڑ چلے ہیں

عطّاؔر نے دربار میں دامن ہے پَسارا

جب لگا آنکھ میں موسم ذرا صحرائی ہے

سراجا منیرا نگار مدینہ

بارہ ربیع الاول کے دن اتری جو لاہوتی شعاع

امیدیں جاگتی ہیں دل ہیں زندہ

ہم غلامِِ شہِ ھدیٰ ہو کر

آقاؐ کی ہم سجاتے ہیں محفل خوشی خوشی