نعت لکھنے کا جب بھی ارادہ کیا

نعت لکھنے کا جب بھی ارادہ کیا

کعب و حسان سے استفادہ کیا


اپنی پلکوں سے چوما درِ مصطفیٰ

بارہا اس عمل کا اعادہ کیا


لطف دیتے ہوئے راستوں کا سفر

دست بستہ کیا، پا پیادہ کیا


اوجِ خضرٰی نے مہمیز دی عشق کو

شوقِ دیدار کو بھی زیادہ کیا


اپنے محبوب سے حق نے معراج پر

امتی تیری بخشش کا وعدہ کیا


تنگ پڑنے لگا ان کی دہلیز پر

جس قدر اپنا دامن کشادہ کیا


رنج مٹنے لگے ہم نے اشفاقؔ جب

طاعتِ مصطفیٰ کو لبادہ کیا

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

کبھی تو جانبِ بطحا ہمارا بھی سفر ہوگا

جہاں میں بن کے ہادی جب شہِ ابرار آئیں گے

فہم و اِدراک سے ماورا، منفرِد

ساری دنیا کا وہ پیارا ہو گیا

بات اُن کی اگر سُنی ہوگی

روح سکون پائے گی قلب بھی ہوگا مطمئن

وہ نور برستا ہے دن رات مدینے میں

منزل کا نشاں ان کے قدموں کے نشاں ٹھہرے

حضور قلب ہے بے چین مجھ سے راضی ہوں !

کب تک رہوں مرے خدا کوئے نبی سے دور دور