نعتیہ ہائیکو

صرف مدینے میں

اور کہاں پر اُگتے ہیں

سورج سینے میں


.....

ذہن سلگتے تھے

آپ سے پہلے اے ہادی


لوگ بھٹکتے تھے

۔۔۔۔

مٹ جاتے ہیں غم


رحلِ لب پر آتا ہے

جب اسمِ اعظم

۔۔۔۔


روشن ہیں چہرے

رنگ ہیں جن پر آقا کی

نسبت کے گہرے


۔۔۔۔

مہکی ہیں راہیں

پھیلی ہوئی ہیں طیبہ میں


خوشبو کی با نہیں

۔۔۔

کھولے سب جوہر


آپ نے نوعِ انساں کو

فکرِ نو دے کر

۔۔۔


یادِ پیغمبر

روز چراغاں کرتی ہے

میری پلکوں پر


۔۔۔

لکھیے ان کا نام

اُجلے موسم اُتریں گے


دل پر صبح و شام

۔۔۔

اُبھری اک آواز


کوہِ صفا پر آئی نظر

رنگوں کی پرواز

.....


سیرت کے انوار

سورج بن کر اُبھرے ہیں

ان کے پیرو کار


۔۔۔

معراجِ سرکا ر

وقت نے رُک کر دیکھی ہے


انساں کی رفتار

۔۔۔

کچھ تشکیک نہیں


کس کے دامن میں اُن کے

در کی بھیک نہیں

۔۔۔


اُن کی عطا کے ہیں

میرے دامن میں جتنے

حرف ثنا کے ہیں


۔۔۔

روشن راتیں کر

اُن کی یاد کے دیپ جلا


اُن کی باتیں کر

۔۔۔۔