نبیؐ کا ذِکر مدینے کی بات ہوتی ہے
سحَر بدوش محبت کی رات ہوتی ہے
سَہارا وہ بھی تو ہوتا ہے بے سَہاروں کا
سَہارا جِس کا محمدؐ کی ذات ہوتی ہے
مُہیب حشر کا مَںظر سَہی نہ گھبراؤ
ابھی وہ آتے ہیں اپنی نجات ہوتی ہے
اسی زبان کو مِلتی ہے جاوِداں تاثیر
دُرود پڑھ کے جو محّوِ صِفات ہوتی ہے
زبان خموش ، نظر و قفِ سجدہ، دل بیتاب
وہ سامنے ہوں تو پھر کس سے بات ہوتی ہے
نِثار گنبدِ خِضرا ترے تصّور کے
ہر ایک رات مِری چاند رات ہوتی ہے
نگاہیں اٹھتی ہیں سَب کی حضورؐ کی جانب
تباہ شوکتِ لات و منات ہوتی ہے
حبیبِ حق کی مَحبت بھی جس کو مل نہ سکی
وہ زِندگی تو بہت واہیات ہوتی ہے
اِن آنسوؤں کا تحفظ بھی فرض ہے خالدؔ
کہ عاشقوں کی یہی کائنات ہوتی ہے
شاعر کا نام :- خالد محمود خالد
کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے