نوازا جاتا ہے سنگِ در پر گداؤں کو بار بار واللہ

نوازا جاتا ہے سنگِ در پر گداؤں کو بار بار واللہ

عطا کریں جس کو جو بھی چاہیں ہے آپ کو اختیار واللہ


کریم آقا مجھے اجازت عطا ہو در پر حضوریوں کی

مچل رہے ہیں ادائیگی کو جبیں میں سجدے ہزار واللہ


عطا ہوا ہے مقدروں سے سلام کرنے کا ایک موقع

فلک سے آ کر صفوں میں قدسی کھڑے ہیں گردِ مزار واللہ


بڑے دنوں سے مرے گناہوں نے لُوٹ رکھا تھا چین میرا

شہِ مدینہ کو یاد کر کے ملا ہے دل کو قرار واللہ


یہی کرم ہے کہ مجھ سے عاصی کو اذنِ مدحت ملا ہوا ہے

حضورِ اکرم کے نعت خوانوں میں ہے مرا بھی شمار واللہ


کرو تصوّر کہ پھول بطحا کے کس قدر پر بہار ہوں گے

لطیف پھولوں سے ہیں زیادہ دیارِ بطحا کے خار واللہ


نہیں ہے اشفاقؔ ایسا ممکن کہ زائروں پر پڑیں نہ چھینٹیں

درِ نبی پر فلک سے گرتی ہے نور کی آبشار واللہ

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

اگر العطش لب پہ ہم باندھتے ہیں

نطق میرا سعدی و جامی سے ہم آہنگ ہو

میں کرتا ہوں توصیفِ ذاتِ گرامی

شان ان کی ملک دیکھتے رہ گئے

سرورِ قلب و جاں کی چشمِ التفات چاہئے

نوازا جاتا ہے سنگِ در پر گداؤں کو بار بار واللہ

درود ان پر سلام ان پریہ ورد رائج ہے دوجہاں میں

دور دکھ کی ردا ہو گئی ہے

آتا ہے یاد شاہِ مدینہ کا در مجھے

وہ رہے گا سدا حکمراں

بے بسوں بے کسوں کی دعا مصطفیٰ