نظر آتے ہیں پھول سب کے سب

نظر آتے ہیں پھول سب کے سب

حرفِ نعتِ رسول سب کے سب


ان کی تقلید کر کے سیکھے ہیں

رہبری کے اُصول سب کے سب


آپ کے فلسفے کے بعد حضور

فلسفے ہیں فضول سب کے سب


اُن کے آنے سے پہلے اہل عرب

تھے ظلوم و جہول سب کے سب


مہر و ماہ و نجوم و کاہکشاں

پائے اقدس کی دھول سب کے سب


مقتدی تھے امام اقصیٰ کے

انبیاء و رسول سب کے سب


شعر جو نعت کے کہے ہیں صبیح ؔ

کاش وہ ہوں قبول سب کے سب

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

بے کس پہ کرم کیجئے، سرکار مدینہ​

دل مرا دنیا پہ شیدا ہوگیا

یا شفیع امم ایک چشم کرم سب پہ لطف و کرم ہیں دوام آپ کے

عطا کرتی ہے شان ماوَرائی یا رَسُول اللہ

مِلے جہنوں محمد دا دوارا

کر نظر کرم دی محبوبا بیکس ہاں میں لاچار ہاں میں

جیہڑے کر دے حضور دا میلاد رہن گے

رگِ جاں ذکرِ احمد سے بہت سرشار ہوتی ہے

دن کا آغاز کیا سورۂ رحمٰن کے ساتھ

ہر سانس ہجر شہ میں برچھی کی اک اَنی ہے