پابند ہوں میں شافعِ محشر کی رضا کا

پابند ہوں میں شافعِ محشر کی رضا کا

مجھ کو تو کوئی خوف نہیں روزِ جزا کا


راضی برضا ہوں کہ محمدؐ کا گدا ہوں

ڈر مجھ کو فنا کا ہے ‘ نہ لالچ ہے بقا کا


قرآں کا نزول اور محمدؐ کی رسالت

دَر اَصل ہے اِنسان پہ اِحسان خدا کا


جب جاگتا ہے خیر کا جذبہ مرے دل میں

لگتا ہے کہ جھونکا ہے مدینے کی ہوا کا


یہ حسنِ توجہُّ ہے کہ وہ ذاتِ گرمی

رکھ لیتی ہے ہر بار بھرم میری دُعا کا


نام اُس کا جو لیتا ہوں تو ہو جاتا ہے ریشم

کانٹوں سے بھرا راستہ مجھ آبلہ پا کا


ایمان فروشوں نے سجائے کئی دربار

بگڑا نہیں کچھ بھی مرے پیمان ِ وفا کا


کھاتا ہوں ندیم ؔ آج قسم اپنے قلم کی

ہر نعت میری ‘ معجزہ ہے اُس کی عطا کا