پڑا ہے اسمِ نبی سے رواج حرفوں کا

پڑا ہے اسمِ نبی سے رواج حرفوں کا

رہے گا صفحۂ ہستی پہ راج حرفوں کا


جلا رہا ہوں چراغِ ثنائے سرورِ دیں

لحد میں جاؤں گا لے کر سراج حرفوں کا


پلا کے لفظ کی تلخی کو جام مدحت کے

بنا رہا ہوں میں شیریں، مزاج حرفوں کا


یہ حرفِ نعت زیارت گہِ ملائک ہوں

کریں جو اشکِ رواں اندراج حرفوں کا


جبینِ دل پہ فروزاں ہے اسمِ شاہِ زمن

سجا ہے دل پہ قرینے سے تاج حرفوں کا


ملا ہے اذنِ حضوری ملا ہے اذنِ ثناء

فلک نشین مقدر ہے آج حرفوں کا


رہے گا تا بہ ابد ذکرِ سرورِ عالم

چلے گا تا بہ ابد کام کاج حرفوں کا


وہ ایک حرفِ تسلی سے ٹھیک کر دیں گے

مریضِ غم کو ملے گا علاج حرفوں کا