پہلی سی وہ فضا میں انگڑائیاں نہیں ہیں

پہلی سی وہ فضا میں انگڑائیاں نہیں ہیں

طیبہ سے دور ہیں ہم، رعنائیاں نہیں ہیں


بیٹھے اٹھے ہمیشہ آقا کا بس تصور

میری طرح کسی کی تنہائیاں نہیں ہیں


وہ گھر نہیں ہے، مسکن شیطان کا ہے واللہ

صلِّ علیٰ کی جس گھر شہنائیاں نہیں ہیں


آقا کا جسمِ اقدس بے سایہ تھا یقینا

نعلین و مو تلک کی پرچھائیاں نہیں ہیں


نبیوں کو اپنے جیسا عامی بشر جو سمجھے

نجدی ترے دھرم میں سچائیاں نہیں ہیں


نعتیں اساتذہ کی کافی نظر سے گزریں

لیکن رضا کے جیسی گہرائیاں نہیں ہیں


سامانِ مغفرت ہوں نعتیں بروز محشر

نظمی میں یوں تو کوئی اچھائیاں نہیں ہیں

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

مدینہ بس تمہیں اک آستاں معلوم ہوتا ہے

حبیبِ ربِ کریم آقاؐ

ہر اسم میں شعور ہے عرفانِ نعت ہے

دل میں یوں اُن کی تجلّی کا تماشا دیکھا

عرشاں فرشاں نوں عقیدت دا ہلارا آیا

مدینے کے سارے مکیں محترم ہیں

لکھ شکر خدا دا نبیاں دے سردار دی آمد ہو گئی اے

اِس خانۂِ ظلمت کو اجالا ہو میسّر

زباں پہ جب بھی مدینے کی گفتگو آئی

ظلمت نے چراغ اپنے بجھائے تو ہیں لیکن