پئے مرشد پیا سوز گداز آقا عطا کردو

پئے مرشد پیا سوز گداز آقا عطا کردو

ختم بے باکیاں میری شہہ ھر دوسرا کردو


تمہارے در تمہارے آستاں کا ادنی' سا سگ ھوں

سگ در پر کرم یامصطفی' خیر الوری' کردو


میرا ھنسنا چھڑا کر مجھ کو تم رونا عطا کردو

طفیل حضرت عطار یا شمس الضحی' کردو


سنہری جالیوں کے سامنے آقا ترستا ھوں

مجھے دیدار اب آقا ذرا اپنا عطا کردو


جھلک اک دیکھنے کے واسطے جانب مواجہہ کے

لئے امید حاضر ھوں کرم نور خدا کردو


حسین ابن علی اور فاطمہ زھرا کے صدقے میں

ادب طیبہ کی گلیوں کا مجھے آقا عطا کردو


عہد جو اپنی امت کے گنہگاروں کی بخشش کا

کیا جو آپ کے رب نے ھے مجھ پر وہ وفا کردو


سگ عطار بد اطوار کاھل نیکیوں کا ھے

عبادت میں لگادو دل اسے تقوی' عطا کردو


تمنا آپ کے عابد کی ھے جب حوض کوثر پر

چھلکتا جام دو آقا لب اقدس لگا کر دو

شاعر کا نام :- محمد عابد علی عطاری

دیگر کلام

جتھے پڑھو سلام نبی تے سُن دے ہین حضور

چنگی بادشاہی نالوں اوہدے در دی گدائی

نبی کا روضہء اقدس جہاں ہے

اللہ دے پاک کلاماں چوں قرآن دا رتبہ وکھرا اے

جانِ رحمت شاہِ ذی شاں الصلوٰۃ والسلام

راہِ حق میں جو سرِ راہ مدینہ آیا

پرندے فکر کے جب مائلِ پرواز ہو جائیں

غلام اُن کے در کا نمایاں نمایاں

اے فخرِ رُسلؐ فخرِ بشرؐ سید ثقلینؐ

میں خود یہاں ہوں دِل ہے اُسی انجمن کے ساتھ