پھر مدینے کو چلا قافلہ دیوانوں کا
منتظر خود ہے خدا آپ کے مہمانوں کا
شمع ایوانِ رسالت پہ فدا ہونے کو
شوق بڑھتا ہی چلا جاتا ہے پروانوں کا
سینکڑوں جنتیں قربان ہوئی جاتی ہیں
مرتبہ دیکھو مدینے کے بیابانوں کا
درِ اقدس کی زیارت ہو قضا سے پہلے
حجِ اکبر ہے یہی سوختہ سامانوں کا
مرے اشعار ہیں کیا ان کی حقیقت کیا ہے
تذکرہ ہے دلِ بے تاب کے ارمانوں کا
والیِٔ کون و مکاں ہیں جہاں راحت فرما
وہی عنواں ہے ظہوریؔ مرے افسانوں کا