ربِ کعبہ نے کر دی عطا روشنی
کیسے کرتے گئے مصطفٰی روشنی
تیرگی سے ہوئی ہے خفا روشنی
ہر قدم پر ہوئی جاں فزا روشنی
میرا وجدان یہ کہہ رہا ہے سنو
مصطفٰی کی ہے ہر اک ادا روشنی
رب سے ملنے گئے جن کا سایہ نہیں
شان ان کی ہے کیا وہ ہیں کیا روشنی
زیبِ تن مصطفٰی نے جو کی ہے ذرا
ان کے اجلے بدن کی عبا روشنی
ہر مسلماں کرے روبروئے عمل
آپ کے شرم کی اور حیا روشنی
آج کے دور میں ویسی ملتی نہیں
جیسے دکھلا گئے پارسا روشنی
سوزنِ عائشہ دفعتًا گر گئی
اک تبسم نے پھر دی ملا روشنی
درجہ درجہ ہوئی آپ کی رہگزر
کہکشاں روشنی پھر سما روشنی
نورِ معراج کو دیکھ کر سب کہیں
مصطفٰی مرحبا مرحبا روشنی
یہ جو مدحت میں ہے سب کی نوری جھلک
مصطفٰی سے ہوئی ہے عطا روشنی
قائمِ بے نوا کے بھی دل نے کہا
حشر کو بس ملے آسرا روشنی
شاعر کا نام :- سید حب دار قائم
کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن