رات کا پچھلا پہر ہو مصطفیٰؐ ہو اور مَیں
نُور میں ڈوبا ہوا غارِ حرا ہو اور مَیں
روشنی ہی روشنی ہو چار جانب ، چار سُو
ایک میٹھا اور لمبا رت جگا ہو اور مَیں
دوسرا کوئی نہ ہو آقائے بطحا کے سوا
آنسوؤں کا ایک جھلمل سلسلہ ہو اور مَیں
اُنؐ کے دامن کی مہک سے رات ہو مہکی ہوئی
میرا منہ اُنؐ کے کفِ پا چُومتا ہو اور مَیں
میری آنکھوں میں ندامت کی نمی ہو اور بَس
میرے ہونٹوں پر فقط صلِّ علیٰ ہو اور مَیں
اپنی پلکوں سے ہٹاؤں اُنؐ کے جوتُوں سے غبار
میرے سر پر سایۂ رحمت سجا ہو اور مَیں
میری جانب دیکھتے ہوں دو جہانوں کے امام
میرا یہ سر اُنؐ کے قدموں میں پڑا ہو اور مَیں
خواب میں جاؤں میں انجؔم اِس طرح اُنؐ کے حضور
رحمتوں کا چار جانب جمگھٹا ہو اور مَیں