رُوح کی تسکیں ہے ذِکر ِ احمدؐ ِ مختار میں
شانِ رحمت جلوہ گر ہے آپ کے اتوار میں
اس مُہِ کا مل کے جلووں سے منوّر عرش وفرش
اس گلِ رعنا کی خوشبو قریہ و بازار میں
آپؐ کے در سے ملا انساں کو ذوقِ آگہی
ہر غمِ دل کا ہے درماں آپ کی سرکارؐ میں
اُن کا ثانی کوئی پیدا ہو نہیں سکتا کبھی
صدق میں ، اخلاص میں ، گفتار میں ، کردار میں
تائبؔ اندازِ کرم پر جان و دل سے ہو نثار
باریابی ہو جو دربارِ شہؐ ابرار میں