روز عاشور کی یہ صبح عبادت کی گھڑی

روز عاشور کی یہ صبح عبادت کی گھڑی

کوہ جودی پہ سفینہ ٹھہرا


اور دعا آدم و حوا کی ہوئی تھی مقبول

بطن ماہی سے وہ یونس کی نمود


میرے ایوب کا وہ صبر جمیل

سلسلہ جس کا حسین این علی تک پہنچا


آج پھر کرب و بلا شہر کے کوچوں پر محیط

میرے ہر شہر کے کوچوں پر محیط


آبرو جان سکوں

ان سے رشتہ ہی نہیں ہو جیسے


اے نبی سرور دیں

پھر کوئی حرف تسلی ہو عطا


پھر کوئی حر دعا

اپنی امت کے گنہگاروں کو

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

سر کو جھکائے ہے فلک ان کے سلام کے لیے

شاہ دیں شہ انام

نعت شانِ رسولِؐ اکرم میں

اے وجہِ تب و تابِ جہاں روحِ دوعالم

قلم سے لوح سے بھی قبل

اے فضاؤ مسکراؤ سرکار آگئے

مدحت سدا حضور کی لکھتا رہوں گا میں

مالک کہوں کہ صاحبِ رحمت کہوں تجھے

حشر کے روز پتہ ہے مجھے، کیا ہونا ہے

عصیاں کا بار اٹھائے