تمھاری آہٹ سے ذہن جاگے
نگاہ جائے نہ تم سے آگے
ہیں ختم ساری حدود تم پر
سلام تم پر درود تم پر
تمھارا جلوہ خمیر آدم
تم آسمان و زمین کے سنگم
تمھاری آمد
کمال ایزد
تمھارے اندر تمام عالم
تمھاری مننون ہر گھڑی ہے
ابد کو گھیرے ہوئے کھڑی ہے
عمارت ہست و بود تم پر
سلام تم پر درود تم پر
خدا کے اطہار کی زباں تم
ہمارے اور اُس کے درمیاں تم
خدا کو پیاری
ادا تمھاری
جہاں جہاں وہ وہاں وہاں تم
ہر ایک تخلیق کی بنا ہو
تم اُس حقیقت کا آئنہ ہو
کھلا درِ ہر شہود تم پر
سلام تم پر درود تم پر
رسول سارے اِمام سارے
تمھارے در کے غلام سارے
تمھاری ہستی
ہے سب کی بستی
تمھارے سائل نظام سارے
ہیں جس کے قبضے میں سب خزانے
کیا اُسی خالق عُلا نے
ہر ایک شے کا درود تم پر
سلام تم پر درود تم پر
چلی تھیں دل سے ببول لے کر
دعائیں لوٹی ہیں پھول لے کر
میں حشر تک کا
رئیس ٹہرا
خدا سے حب رسول لے کر
خطاؤں کو رحمتیں نوازیں
نثار تم پر مِری نمازیں
فدا قیام و سجود تم پر
سلام تم پر درود تم پر
شاعر کا نام :- مظفر وارثی
کتاب کا نام :- نورِ ازل