سرد ہوا نفرت کا جہنم کِھلے پیار کے پھول

سرد ہوا نفرت کا جہنم کِھلے پیار کے پھول

وہ آئے تو وحشی لمحے سب ٹھہرے معزول


خیر صفات رسول

وہ جو چلے تو سب نے دیکھا عرش کو حرفِ سلام


ان سے پہلے کب کوئی بندہ تھا قوسین مقام

اُن کی عظمت کے آگے ہیں سب کی انائیں دُھول


خیر صفات رسُول

اُن سے پہلے کس نے دیکھے رحمت کے یہ رنگ


لب پہ دُعاؤں کی خوشبو ہے جسم پہ بارشِ سنگ

راہ میں کانٹے بچھانے والے پائیں دُعا کے پھول


خیر صفات رسُول

اُن سے حسن خُلق عبارت وہ ہی نورِ سُبل


خیر کا مرجع ، رحم کا پیماں ، یعنی ختم ِ رُسل

عفو، محبت اور سچائی جن کے خاص اُصول


خیر صفات رسُول

حُسنِ عمل کی بات نہیں ہے یہ ہے کرم کی بات


حرف صدائیں دیتے ہیں جب لکھتا ہوں میں نعت

لکھواتے ہیں مجھ سے مدحت ہوتی ہے مقبول


خیر صفات رسُول

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

شب غم میں سحر بیدار کر دیں

عصیاں سے تطہیر ملی

باعث کون و مکاں زینت ِ قرآں یہ نام

وہ آسمانِ دُعا کہ جس پر

مجھے یقیں ہے

حضور ہی ہیں

ایک خواہش مرے دل میں برسوں سے ہے

نفرتوں کے گھنے جنگلوں میں شہا

فصیلِ جاں پر

وہ لطف و خیر کا معمار