سَرداروں کے سَردار ہَیں آقائے دوؐعالم
کونین کے مختار ہَیں آقائے دوؐ عالم
اللہ کے بندے ہَیں تو مخلوق کے مَولا
مجموعۂ اسرار ہیں آقائے دوؐعالم
کیا تو یہ سمجھتا ہَے کہ وہ سوئے پڑے ہَیں
ہر حَال میں بیدار ہیں آقائے دوؐعالم
نادار پہ احسان اسیروں سے محبّت
ہر ایک کے غم خوار ہیں آقائے دوؐعالم
تِثلیث کے قائل نہیں وہ روزِ ازل سے
وحدت کے پرستار ہیں آقائے دوؐعالم
خورشید و قمر آ کے ضیا پاتے ہیں جِن سے
وُہ پَیکرِ انوار ہَیں آقائے دوؐعالم
وَاللہ غمِ اُمّتِ مظلُوم میں اعظؔم
ہر لحظہ دِل افگار ہیں آقائے دو عالم
شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی
کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی