سرکار کی آمد ہے رحمت کی گھٹا چھائی
اس اُجڑے گلستاں میں پُرنور بہار آئی
ظُلمت کے چھٹے بادل عالم کی فضا بدلی
آنے سے مِلی اُن کے کونین کو رعنائی
جلووں سے تمہارے ہی ہیں کون و مکاں روشن
خورشید و قمر نے بھی تم سے ہے ضیاء پائی
ہر غیب عیاں تم پر کچھ بھی نہ نہاں تم سے
اللہ نے دی تم کو سرکار وہ بینائی
تسکینِ دل و جاں ہے سرکار تمہارا نام
خاکِ قَدَمِ والا ہے سُرمۂ بینائی
یوں تو ہیں حسیں لاکھوں تم جیسا نہیں کوئی
ہر ایک ادا شاہا خود رب کو پسند آئی
آقا کی ولادت پر مسرور ہے سب عالم
شیطان کی ہر جانب ہونے لگی ُرسوائی
میلاد کے صدقے میں مرزا پہ کرم کرنا
دیدار کا مُدت سے آقا یہ تمنائی