شمعِ عشقِ نبی جلا دل میں
الفتِ شاہِ دیں بسا دل میں
عُمر بھر مصطفیٰ کی یادوں کا
یوں ہی ٹھہرا ہو قافلہ دل میں
غم نے بستر اٹھا لیا فورًا
جب لیا نامِ مصطفیٰ دل میں
غم کا طوفان ہوگیا رخصت
جب کہ صلِّ علیٰ پڑھا دل میں
عظمتِ شہ پہ جان دینے کا
کیجیے پیدا حوصلہ دل میں
کیسے دیکھوں بھلا کوئی منظر
سبز گنبد ہے بس گیا دل میں
جیتے جی طیبہ دیکھ لے احمدؔ
بس یہ حسرت ہے اے خدا دل میں