شمس و قمر حق برگ و شجر حق
جنّ و بشر حق قند و حجر حق
شام و سحر حق مدّ و جزر حق
تیر و تبر حق زیر و زبر حق
کہاں کہاں ڈھونڈے گا حق کو ناحق گھومے ادھر ادھر
سب حق ہے سب حق ہے بھائی سب حق ہے
آب و ہوا حق خاک و خلا حق
نور و ضیا حق صبح و مسا حق
راہِ فنا حق ملکِ بقا حق
جذبِ خطا حق نفس عطا حق
کہاں کہاں ڈھونڈے گا حق کو ناحق گھومے ادھر ادھر
سب حق ہے سب حق ہے بھائی سب حق ہے
میں حق تو حق ھا حق ھو حق
جام و سبو حق گل حق بُو حق
غسل و وضو حق لحن و گلو حق
نازِ زلیخا یوسفِ رُو حق
کہاں کہاں ڈھونڈے گا حق کو ناحق گھومے ادھر ادھر
سب حق ہے سب حق ہے بھائی سب حق ہے
حمد و ثنا حق صدق و صفا حق
مہر و وفا حق خوف و رجا حق
حبّ و ولا حق شرم و حیا حق
رب کی رضا حق ماں کی دعا حق
کہاں کہاں ڈھونڈے گا حق کو ناحق گھومے ادھر ادھر
سب حق ہے سب حق ہے بھائی سب حق ہے
مسجد حق بت خانہ ناحق
پیالہ حق پیمانہ ناحق
صوفی حق مستانہ ناحق
ملّا حق دیوانہ ناحق
کہاں کہاں ڈھونڈے گا حق کو ناحق گھومے ادھر ادھر
سب حق ہے سب حق ہے بھائی سب حق ہے
گلشن حق ہے صحرا حق ہے
قریہ حق ہے قصبہ حق ہے
پربت حق ہے دریا حق ہے
کل کل کرتی ندیا حق ہے
کہاں کہاں ڈھونڈے گا حق کو ناحق گھومے ادھر ادھر
سب حق ہے سب حق ہے بھائی سب حق ہے
غربت حق ہے ثروت حق ہے
کثرت حق ہے وحدت حق ہے
ستھری صاف تجارت حق ہے
سود سے پاک معیشت حق ہے
کہاں کہاں ڈھونڈے گا حق کو ناحق گھومے ادھر ادھر
سب حق ہے سب حق ہے بھائی سب حق ہے
کعبہ اور حرم کا رشتہ
مندر اور صنم کا رشتہ
مسلک اور دھرم کا رشتہ
ایک انیک جنم کا رشتہ
کہاں کہاں ڈھونڈے گا حق کو ناحق گھومے ادھر ادھر
سب حق ہے سب حق ہے بھائی سب حق ہے
نظمی کا نعتوں کا رشتہ
نعتوں کا احمد کا رشتہ
احمد اور احد کا رشتہ
محبوب اور محب کا رشتہ
اس کے آگے کیا ڈھونڈے گا ناحق گھومے ادھر ادھر
سب حق ہے سب حق ہے بھائی سب حق ہے
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا