شانِ حضور فکرِ بشر میں نہ آ سکے

شانِ حضور فکرِ بشر میں نہ آ سکے

کوئی بھی مصطفیٰ کی حقیقت نہ پا سکے


تفصیل کیا بیان ہو ان کے عروج کی

عرش ِ علیٰ پہ ان کے سوا کون جا سکے


والفجر ان کے چہرے کو قرآن نے کہا

مہتاب ان کے حسن کی کیا تاب لا سکے


دیکھے جو ایک بار مدینے کی رونقیں

پھر وہ حرم کی یاد نہ دل سے بھلا سکے


جو ہو سکا نہ ذکر محمد سے آشنا

محشر میں وہ حضور ؐ کو کیا منہ دکھا سکے


جس پر ظہوری ؔ ان کی نگاہِ کرم رہے

اس کا نشان نہ کوئی جہاں سے مٹا سکے

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- توصیف

دیگر کلام

کب چھڑایا نہیں ہم کو غم سے

سرور انبیاء مظہر کبریا یا نبی مصطفی تو وری الوری

پردے جس وقت اُٹھیں جلوۂ زیبائی کے

نبیوں میں سب سے افضل و اعلیٰ سلام لو

دل شاد تے گھر اپنا توں آباد کری جا

نہیں چین دیتا زمانہ محمد

نہ دولت نہ مال اور خَزینے کی باتیں

شب کو بھی جہاں لاکھوں خورشید نکلتے ہیں

خوش ہوں کہ میری خاک ہی احمد نگر کی ہے

چن تاریاں چ چانن تیرا چن تھلے لاہن والیا