شہنشاہؐ ِ کون و مکاں آ گئے ہیں
غلاموں کے وہ درمیاں آ گئے ہیں
غریبوں، یتیموں نے خوشیاں منائیں
جو سب کے ہیں وہ مہرباں آ گئے ہیں
مزمل، مدثر، وہ یٰسین و طہٰ
لیے عظمتوں کے نشان آ گئے ہیں
بڑے ناز سے کہہ رہی ہے حلیمہؓ
مری گود میں دو جہاں آ گئے ہیں
دعائے خلیلؑ و نوید ِ مسیحا
وہی سرورؐ سروراں آ گئے ہیں
جگر گوشہء آمنہؓ ، پدرِ زہراؓ
وہ حسنینؓ کے نانا جاں آ گئے ہیں
ظہوریؔ مدینے میں پہنچے ہوئے تھے
نہ جانے وہاں سے کہاں آ گئے ہیں
شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری
کتاب کا نام :- توصیف