صیغہء حمد سے و ہ اسم ِ شریف

صیغہء حمد سے و ہ اسم ِ شریف

ابدی استعارہ توصیف


حق ادا کیا ہو ان کی نسبت کا

نام جن کے ہے زیست کی تصنیف


پھول کیا کیا کھلاتی ہے ہر آن

بادِ لطف و کرم کی موج ِ لطیف


معتبر آپؐ کی توجہ سے

میرے ایمان کی متاع ضعیف


جلوہ گر آپؐ ہر زمانے میں

آپؐ کا آئنہ ہے دینِ حنیف


ہوا خیر القرون کا آغاز

آپؐ طیبہ میں لائے جب تشریف


ان کا صدقہ بہارِ فکر و نظر

ان کا ورثہ قلوب کی تالیف


ان کی رحمت اٹھائے پھرتی ہے

جسم میرا ہے گو نزار و نحیف


شاق ان پر گزرتی ہے تائب

مومنوں کی اذیّت و تکلیف

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

اِذن طیبہ کا عطا ہو یا نبی خیرالبشر

خدا دی تجلّٰی محمد دے در تے

خدا کے نور سے روشن ہیں مصطفیٰ کے چراغ

جب مدینے کی طرف کوئی نکل پڑتا ہے

آساں بیٹھے آں مدینے دیاں لا کے تُوں سد لے مدینے والیا

مشغلہ ہو یہی بس یہی رات بھر

جب یاد نبی میں اشکوں کے پلکوں پہ چراغاں ہوتے ہیں

امیدیں جاگتی ہیں دل ہیں زندہ گھر سلامت ہیں

جو بے وسیلۂ محبوبِؐ کبریا اُٹّھے

مرے خون کے قطرے قطرے کے اندر