سوچتا ہوں میں وہ گھڑی کیا عجب گھڑی ہوگی

سوچتا ہوں میں وہ گھڑی کیا عجب گھڑی ہوگی

جب در نبی پہ ہم سب کی حاضری ہو گی


آرزو ہے سینے میں گھر بنے مدینے میں

ہو کرم جو بندے پر بندہ پروری ہو گی


کبریا کے جلووں سے کیا سماں بندھا ہو گا

محفل نبی جس دم عرش پر سجی ہو گی


بات کیا ہے باد صبا اتنی کیوں معطر ہے

سبز سبز گنبد کو چوم کر چلی ہو گی


سو کھلیں گے اُس کیلئے رحمتوں کے دروازے

نعت مصطفے جس نے ایک بھی سنی ہو گی


ایک ہی نشانی ہے مصطفے کے میکش کی

مصطفیٰ کے میکش کی آنکھ مدھ بھری ہوگی


نام مصطفے کی قسم پرسکوں ہوں میں اب تک

تم بھی نام لو اُن کا گھر میں شانتی ہو گی


دیکھ تو نیازی ذرا سو گیا کیا دیوانہ

اُن کی یاد میں شاید آنکھ لگ گئی ہوگی

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

یا محمد دو جہاں میں آپ سا کوئی نہیں

اے کاش مہ گنبد خضری نظر آئے

من موہنے نبی مکی مدنی ہم پر بھی کرم فرما جانا

اغیار کا احسان اٹھایا نہیں جاتا

ہوئی ہیں مستجاب دعائیں کبھی کبھی

ان کی یادوں کے انوار سے جو دل کے آنگن سجاتے رہیں گے

شفیع امم ایک چشم کرم سب پر لطف و کرم ہیں دوام آپ کے

بحمد اللہ گداؤں کو ملا داتا کا در ایسا

چھوڑ دے اب تو اے دُنیا میرا پیچھا چھوڑ دے

کر دو کرم کونین کے والی رحمت عالم ذات تیری ہے