سوچتا ہوں میں وہ گھڑی کیا عجب گھڑی ہوگی
جب در نبی پہ ہم سب کی حاضری ہو گی
آرزو ہے سینے میں گھر بنے مدینے میں
ہو کرم جو بندے پر بندہ پروری ہو گی
کبریا کے جلووں سے کیا سماں بندھا ہو گا
محفل نبی جس دم عرش پر سجی ہو گی
بات کیا ہے باد صبا اتنی کیوں معطر ہے
سبز سبز گنبد کو چوم کر چلی ہو گی
سو کھلیں گے اُس کیلئے رحمتوں کے دروازے
نعت مصطفے جس نے ایک بھی سنی ہو گی
ایک ہی نشانی ہے مصطفے کے میکش کی
مصطفیٰ کے میکش کی آنکھ مدھ بھری ہوگی
نام مصطفے کی قسم پرسکوں ہوں میں اب تک
تم بھی نام لو اُن کا گھر میں شانتی ہو گی
دیکھ تو نیازی ذرا سو گیا کیا دیوانہ
اُن کی یاد میں شاید آنکھ لگ گئی ہوگی
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی