سُروُر رہتا ہے کیفِ دوَام رہتا ہے
لَبوں پہ میرے دُرود سَلام رہتا ہے
بری ہیں نارِ جہنم سے وہ خدا کی قسم
وہ جن کو ذِکر مُحمّد سے کام رہتا ہے
جو ایک بار انہیں دیکھ لے مقدّر سے
تمام عمر انہیں کا غُلام رہتا ہے
تہمارے در کی گدائی جِسے مُیسّر ہے
اسی کے قبضے میں سارا نِظام رہتا ہے
نِثار خاکِ مدینہ پہ یہ نجومِ فلک
طوافِ شاہ میں ماہِ تمام رہتا ہے
یہ ہے حیاتِ محبت کا ما حصل خالِدؔ
کہ وِردِ نعتِ نبیؐ صبح و شام رہتا ہے
شاعر کا نام :- خالد محمود خالد
کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے