طواف اُن کا کرے بزرگی

طواف اُن کا کرے بزرگی ہے ختم ہر احترام اُن پر

سلام اُن پر


میں اُن کا بندہ وہ میرے آقاؐ، نثار اُن کا غلام اُن پر

سلام اُن پر


نشانِ پا اُن کے ، حاشیئے سے

وہ رونقیں بانٹتے ہوئے آئے تخلیئے سے


سجے ہر اک رخ سے زاویے سے، نبیِؐ رحمت کا نام اُن پر

سلام اُن پر


سکوت، حسن صدا کو پہنچا

شعورِ انساں ، بلندی و ارتقا کو پہنچا


نزول کی انتہا کو پہنچا، خدا کا حتمی کلام اُن پر

سلام اُن پر


وہ اوّل و آخر و مسلسل

وہ سب سے اعلیٰ وہ سب سے بالا، وہ سب سے افضل


شریعت اُن پر ہوئی مکمّل، ہوئی رسالت تمام اُن پر

سلام اُن پر


اگرچہ عیسیٰ کے بعد آئے

مگر براہیم و نوح و آدم کو یاد آئے


بنامِ عشق و جہاد آئے ، لگی ہے مُہر ِ دوام اُن پر

سلام اُن پر


قریب بھی ہیں بعید بھی ہیں

بیک زمانہ قدیم بھی ہیں جدید بھی ہیں


مراد بھی ہیں مرید بھی ہیں ، فدا ہوں ہر صبح و شام اُن پر

سلام اُن پر

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

کسے معلوم ہے کتنی بلندی پر ہے مقام اُسؐ کا

خواب میں دید کے لمحات نے دم توڑ دیا

مومن وہ ہے جو اُن کی عزّت پہ مَرے دِل سے

جیسے ہیں سرکار کوئی اور نہیں

بھاگاں والے لوک اج کنے مسرور نے

مدحِ ناقہ سوار لایا ہوں

منزلِ ذات کا تنہا رہرو صلی اللہ علیہ وسلم

پُکار مُجھ کو نہ دُنیا چلا ہُوں سُوئے رُسولؐ

مری جنت کے پھولوں سے مدینے کا غبار اچھا

جادۂ ہستی کا ہے دستور سیرت آپ کی