ترے کرم کا خدایا کوئی حساب نہیں

ترے کرم کا خدایا کوئی حساب نہیں

ہے کون جو تری رحمت سے فیض یاب نہیں


متاعِ حُبِ نبیؐ ہے تو کامیاب ہیں ہم

بغیر اس کے کوئی شخص کامیاب نہیں


وہ ہوگا حشر میں محروم جامِ کوثر سے

جسے غلامیِ سرکار دستیاب نہیں


نہ ہوگا اس میں وسیلہ رسولؐ کا شامل

حضورِ رب جو دعا تیری باریاب نہیں


مثالِ سرورِ کونین اے خرد نہ تلاش

وہ لاجواب ہیں ان کا کوئی جواب نہیں


نصابِ زیست کا ایک ایک باب ہو جس میں

سوائے مصحفِ قرآں کوئی کتاب نہیں


ستاروں جتنی عمر کی ہیں نیکیاں لیکن

جہاں میں نیکیِ صدیق کا حساب نہیں


ہزاروں میل کی دوری سے ساریہ کو خطاب

عمر کے پیشِ نظر گویا احتجاب نہیں


فروغِ دیں میں جدا تھی سخاوتِ عثماں

نبیؐ نے یوں ہی غنی کا دیا خطاب نہیں


بہادری میں ، قناعت میں ، علم و دانش میں

جہاں میں کوئی بھی ثانیِ بو تراب نہیں


عقیدتوں سے ہے منسوب میری نعت احسؔن

کسی بھی شہرتِ دنیا سے انتساب نہیں

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

محتاط قلم رکھنا سرکار کی مدحت میں

توحید کا مژدہ دنیا کو سرکار سنانے والے ہیں

فقیر و صاحبِ ثروت تونگر دیکھ آئے ہیں

جاذبِ نظر ایسی ہے فضا مدینے میں

معراجِ نبیؐ آج ہے افلاک سجے ہیں

ترے کرم کا خدایا کوئی حساب نہیں

دل فدا جاں نثار کرتے ہیں

مدینہ خلدِ ثانی چاہتے ہیں

بہارِ بے خزاں آئی گلِ تر مسکراتے ہیں

لیے دستِ کرم میں فیض کا دریا بلاتے ہیں

حُبِ رسولؐ بھی نہیں خوفِ خدا نہیں