تمہارا حُسن اگر بے نقاب ہو جَائے

تمہارا حُسن اگر بے نقاب ہو جَائے

نِظام عالمِ امکاں خراب ہو جائے


جِسے مِلے ترے کوچے میں بیٹھنے کی جگہ

وُہ ذرّہ کیوں نہ بھلا آفتاب ہو جائے


جو تُو بُلائے کبھی اپنے آستانے پر

تو کائنات مِرے ہم رکاب ہو جَائے


ہزار عظمتیں اس دِل کی عظمتوں پہ نثار

جو دِل مقامِ رسالت مآب ہو جَائے


جو چاہتا ہو دو عالم کی سروری اعظؔم

وُہ خاک بوسِ درِ بُو تراب ہو جَائے