اڑان فکر و فن کی پھر سے کامیاب ہو گئی
رقم نعوتِ شاہ کی نئی کتاب ہو گئی
کروں گا ناز اپنی خوش مقدری پہ عمر بھر
اگر زیارتِ رسالتِ مآب ہو گئی
مشامِ جاں کے خارزار نے پکارا یا نبی
رگِ حیات پل میں جادۂ گلاب ہو گئی
مہک پسینۂ رسول کی تھی اتنی محترم
کہ بوئے مشک و عنبرین لاجواب ہو گئی
ربیعِ نور نے مٹا دیئے نشانِ تیرگی
شبِ سیاہ آشنائے ماہتاب ہو گئی
عجیب کیفیت ہوئی مواجہہ کے روبرو
ہماری چشمِ ریگ زار بھی سحاب ہوگئی
ملی ہے جب سے مدحِ شاہِ انبیاء کی نوکری
حیات خامۂ حزیں کی مستطاب ہو گئی
کریم کو کریم ہی کا واسطہ دیا گیا
دعائے ناعتِ حضور مستجاب ہو گئی
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- زرنابِ مدحت