ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں

ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں

جس راہ چل دیے ہیں ، کوچے بسا دیئے ہیں


جب آ گئی ہیں جوش رحمت پہ ان کی آنکھیں

جلتے بجھا دیئے ہیں ، روتے ہنسا دیئے ہیں


آنے دیں یا ڈبو دیں اب تو انہی کی جانب

کشتی انہی پہ چھوڑی لنگر اٹھا دیئے ہیں


اللہ ! کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہو گا

رو رو کے مصطفے نے دریا بہا دیئے ہیں


ان کے نثار ، کوئی کیسے ہی رنج میں ہو

جب یاد آ گئے ہیں ، سب غم بھلا دیئے ہیں


میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا

دریا بہا دیئے ہیں ، دُر بے بہا دیئے ہیں