انؐ کی دہلیز سے یوں عشق کا بندہ پلٹے
جسم سے روح کو جیسے کہ فرشتہ کھینچے
خلد و فردوس و ارم ، ماہ و نجوم و خورشید
ایک اک نے ہیں ترے حسن کے جلوے پہنے
نعتِ سرکارؐ ہے شاعر کا چمن زارِ سخن
اس عنایت پہ بھلا کیوں نہ وہ بلبل چہکے
کس میں ہمت ہے کہ دیکھے رخِ پر نور ترا
آنکھ ایسی ہے کہاں جس میں سمائیں جلوے
رحمتِ حق کا وسیلہ ہے تری ذات شہاؐ!
دونوں عالم میں نمایاں ہیں وسیلے تیرے
تیری معراج تعقّل کی ہے حد سے باہر
کتنے اونچے کیے اللہ نے تیرے رتبے
مجھ کو عصیاں زدہ شہرت سے بچا لیں آقاؐ
روز محشر یہ سبکسار نہ کر دیں قصے
انؐ کو شافع کہیں، ہادی کہ مبشِّر طاہرؔ
ہیں لقب سارے ہی کیا خوب شہِؐ بطحا کے