اس کے فکر و فن کو بخشے گا خدا اوجِ کمال

اس کے فکر و فن کو بخشے گا خدا اوجِ کمال

نعت گو جو واقعی ہے خوش عقیدہ خوش خصال


نورِ عشقِ مصطفیٰؐ سے فکر گر روشن نہیں

پھر تو راہِ مدحتِ سرور پہ چلنا ہے محال


منزلِ عرفانِ حق کی راہ خود مل جائے گی

دل میں پیدا تو کرو عشقِ نبیؐ مثلِ بلال


شافعِ محشر ہیں آقاؐ اپنا یہ ایمان ہے

وہ منافق ہے جسے اس میں ہے شک و احتمال


شانِ آقاؐ میں اہانت کے ہوں جو بھی مرتکب

ایسے گستاخانِ سرور سے عبث ہے قیل و قال


ہوشیار اے مومنو! ایماں کے رہزن چار سو

پھر رہے ہیں مومنوں جیسے بنا کر خد و خال


چاہتا ہے گر پیمبر کی غلامی کا شرف

اسوۂ سرکار میں حسنِ عمل سے خود کو ڈھال


غازۂ حُبِ نبیؐ مل رُخ پہ پھر تاثیر دیکھ

رُک کے دیکھے گا زمانہ روئے انور کا جمال


دل میں جب باقی نہیں خوفِ خدا حُبِ نبیؐ

قومِ مسلم پر بھلا پھر کیوں نہ آئے گا زوال


زندگانی کاش گزرے کوچۂ سرکار میں

اور مجھ احسؔن کا ہوجائے مدینے میں وصال

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

کرم کی نظر تاجدارِ مدینہؐ

تیری آس پہ ہم ہیں زندہ میرے پیارے آقاؐ!

خواب خواہش طلب جستجُو نعت ہے

نہیں چین دیتا زمانہ محمد

کہتا ہے کون آپ ہمارے قریں نہیں

گناہوں کی نہیں جاتی ہے عادت یارسولَ اللہ

ہے بے پناہ محبت مجھے

باخدا بہرِ شفاعت نہ خزینے جوڑے

جو دیکھنے میں بڑے دیدہ ور نظر آئے

آنکھ گلابی مست نظر ہے