وِرد ہے مشکبار پھولوں کا
کملی والے کے چار پھولوں کا
خاکِ طیبہ جِسے میسر ہو
کیوں کرے انتظار پھولوں کا
اُن کی سانسوں سے بھیک لیتا ہے
موسمِ خوشگوار پھولوں کا
مجھ کو رہنے دو فکرِ طیبہ میں
کیا کروں گا میں یار، پھولوں کا
آپ کیا مسکرائے گلشن میں
بڑھ گیا ہے وقار پھولوں کا
جِس گلِ تر کو آپ نے تھاما
بن گیا تاجدار پھولوں کا
حُسنِ طیبہ کی بھیک لیتے ہی
بڑھ گیا اعتبار پھولوں کا
آپ ہی گر نہ دیکھنے آئیں
کیا کرے گی بہار پھولوں کا
ہے تبسم جو اِذنِ نعت تجھے
ہے گلے میں یہ ہار پھولوں کا
شاعر کا نام :- حافظ محمد ابوبکر تبسمؔ
کتاب کا نام :- حسن الکلام فی مدح خیر الانامؐ