وِرد ہے مشکبار پھولوں کا

وِرد ہے مشکبار پھولوں کا

کملی والے کے چار پھولوں کا


خاکِ طیبہ جِسے میسر ہو

کیوں کرے انتظار پھولوں کا


اُن کی سانسوں سے بھیک لیتا ہے

موسمِ خوشگوار پھولوں کا


مجھ کو رہنے دو فکرِ طیبہ میں

کیا کروں گا میں یار، پھولوں کا


آپ کیا مسکرائے گلشن میں

بڑھ گیا ہے وقار پھولوں کا


جِس گلِ تر کو آپ نے تھاما

بن گیا تاجدار پھولوں کا


حُسنِ طیبہ کی بھیک لیتے ہی

بڑھ گیا اعتبار پھولوں کا


آپ ہی گر نہ دیکھنے آئیں

کیا کرے گی بہار پھولوں کا


ہے تبسم جو اِذنِ نعت تجھے

ہے گلے میں یہ ہار پھولوں کا

دیگر کلام

زباں سے نکلا صلِّ علیٰ مواجہ پر

وہی نظر جو ہے ما زاغ و ما طغیٰ کی امیں

تیرے قدموں کی آہٹ

میرا دل اور میری جان مدینے والے

صاحبِ عزّت و جلال آقا

طیبہ کے حسیں مرقدِ انوار کی چوکھٹ

لوحِ محفوظ پہ قرآن کی آیت چمکی

کچھ صلہ بھی بندگی کا چاہیے

رل خوشیاں یار مناؤ اللہ نے کرم کمایا

مصطفیٰ کیسے بشر ہیں کوئی کیا پہچانے